کالعدم تحریک لبیک پاکستان کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان، متعدد سڑکیں ٹریفک کے لیے بند.

کالعدم مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جمعے کے روز اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ سے قبل متعدد شہروں سے ان کے کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور حکام نے لاہور اور اسلام آباد کی اہم شاہراہیں بند کر رکھی ہیں۔ نامہ نگار شہزاد ملک نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی صبح تحریکِ لبیک پاکستان کے مزید چالیس کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں 20 کارکنان کو اٹک، 10 کو ٹیکسلا اور 10 کو راولپنڈی کے شہروں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ لاہور سے نامہ نگار عمر ننگیانہ نے بتایا کہ مقامی پولیس کو ملتان روڈ پر تحریکِ لبیک کے صدر دفتر مسجد رحمت العالمین کے باہر تعینات کر دیا گیا ہے اور علاقے میں کنٹینر پہنچا دیے گئے ہیں..
پولیس حکام کے مطابق حکومت کی ہدایات کا انتظار کیا جا رہا ہے اور احکامات کی صورت میں ریلی کے نکلنے کے راستے پر کنٹینر لگا کر اسے روکا جائے گا۔ جمعے کے روز صبح سے ہی اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقعہ فیض آباد چوک اور راولپنڈی سٹیڈیم روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ راولپنڈی کی مرکزی شاہراہ مری روڈ کو بھی متعدد جگہوں سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جس سے دونوں شہروں میں عام لوگوں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ واضح رہے کہ تحریکِ لبیک نے (آج) جمعے کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جس کے باعث مختلف شہروں میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ ترجمان تحریک لبیک کے مطابق ان کی جماعت اور کارکن بعد از نماز جمعہ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔ تنظیم کی مرکزی شوریٰ کہہ چکی ہے کہ اگر مارچ روکنے کی کوشش کی گئی تو ‘ہمارے پاس پلان بی بھی موجود ہے. تحریکِ لبیک کے اہم مطالبات میں تنظیم کے رہنما سعد رضوی کی رہائی اور فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے حکومت اور تحریکِ لبیک پاکستان کے درمیان کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی آج ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچے ہیں..
ٹی ایل پی کی لانگ مارچ سے قبل حکام کی جانب سے موٹروے ایم ٹو پر لاہور کے قریب بابو صابو انٹرچینج کو بند رکھا گیا ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے داخلی راستوں اور مرکزی شاہراہوں کو جزوی یا مکمل طور پر بند کرنے کے لیے کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔ بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اس وقت مری روڈ اور فیض آباد ٹریفک کے لیے بند ہیں جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ ان کے مطابق سٹیڈیم روڈ کو بھی دونوں جانب ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے.. یاد رہے کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کالعدم تحریک لبیک کے کارکن دھرنے پر بیٹھے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت ان کی جماعت کے ساتھ چند ماہ پہلے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد کرے۔ لاہور پولیس کے سربراہ غلام محمود ڈوگر نے کہا ہے کہ شہر کا امن و امان کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق اس وقت تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کی جانب سے احتجاجی دھرنا لاہور کی ملتان روڈ پر بدستور جاری ہے اور پولیس نے چوراہے کو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بند کر رکھا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ دھرنے کے مقام پر مظاہرین نے دو آئل ٹینکر کھڑے کر رکھے ہیں جن میں پیٹرول موجود ہے تاہم تاحال مظاہرین پُرامن رہے ہیں۔ اہلکار کے مطابق آئل ٹینکر قریب واقع پیٹرول پمپ سے لا کر کھڑے کیے گئے تھے۔ ’فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے یورپی ممالک سے تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں‘ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اگر کالعدم تحریک لبیک کے مطالبے پر پاکستان سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا گیا تو پاکستان کے یورپی ممالک سے تعلقات کشیدہ ہو جائیں گے. انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر گرفتاریاں جمعرات کی شب بھی لاہور اور راولپنڈی میں پولیس نے تحریک لبیک کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ لاہور پولیس کے مطابق گذشتہ روز ہونے والی مختلف کارروائیوں میں پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے 20 سے 25 کارکنان اور رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے تاہم دھرنے کے مقام پر موجود مظاہرین میں سے تاحال کسی کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے بھی رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے دو درجن سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کو خدشہ نقص امن کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کالعدم تنظیم کے کارکنوں پر چھاپوں کا سلسلہ خفیہ اداروں کی رپورٹس روشنی میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے متحرک کارکن لاہور میں دھرنا دینے کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم میں واقع فیض آباد پر دھرنا دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
                                                                                          سعد رضوی کی نظر بندی
حال ہی میں لاہور ہائی کورٹ نے تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی کے چچا کی درخواست پر ان کی نظر بندی کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا گیا تاہم پنجاب حکومت نے سعد رضوی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے سعد رضوی کو رہا کرنے کا جو حکم دیا گیا ہے اس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ عدالتِ عالیہ کو اس کیس سے متعلق تفصیلی ریکارڈ بھی فراہم کیا گیا تھا اور یہ کہ سعد رضوی کی نظربندی کا حکومتی فیصلہ قانونی طور پر درست ہے۔

تبصرے

sports